شیخ احمد کا پیغام
شیخ احمد نے مدینہ سے یہ خبر بھیجی ہے کہ جمعہ کی ایک رات وہ قرآن کی تلاوت کرتے کرتے سو گئے اور خواب میں حضورپاک ﷺ کی زیارت کی۔ دیکھا کہ حضور پاک ﷺ سامنے کھڑے ہیں اور فرما رہے ہیں:
ایک ہفتے میں سات ہزار لوگ مرے مگر ان میں سچا مسلمان ایک بھی نہ تھا۔ ان میں سے کوئی بھی اللہ تعالیٰ کا فرمانبردار نہیں تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ برا وقت ہے۔ بیویاں شوہروں کی تابعدار نہیں ہیں، لڑکیاں پردہ کیے بغیر ادھر اُدھر گھومتی ہیں اور اپنے والدین کا احترام نہیں کرتیں۔ امیر غریبوں کی مدد نہیں کرتے اور نہ ہی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ اے شیخ احمد! لوگوں کو کہو کہ نماز پڑھا کریں، روزے رکھا کریں اور زکوٰۃ ادا کیا کریں کیونکہ فیصلے کا دن قریب ہی ہے۔ جب آسمان پر صرف ایک ستارہ رہ جائے گا تو معافی کا دروازہ بند ہو جائے گا۔ قرآن اُٹھا لیا جائے گا اور سورج زمین کے قریب آ جائے گا۔
حضور ﷺ نے فرمایا کہ جو میری یہ بات سنے اور دوسروں تک پہنچائے میں روزِ قیامت اس کی شفاعت کروں گا اور اسے جنت میں داخل کرواؤں گا۔ جو منکر ہے اس پر جنت کے دروازے بند ہیں۔
اگر کوئی آدمی اس خبر کو پھیلائے گا تو اس کی دلی مراد تین دن میں پوری ہو گی۔ ایک آدمی جس نے اسے ۴۰ لوگوں میں پھیلایا، اُسے ۸۰ ہزار کا فائدہ ہوا۔ ایک آدمی نے اسے جھوٹا جانا تو اس کا بیٹا مر گیا۔ براہِ مہربانی اسے جھوٹ مت سمجھیے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں میں پھیلائیے۔
یہ وہ کہانی ہے جو ہم بچپن سے سنتے آ رہے ہیں۔ اُس وقت یہ پیغام فوٹو سٹیٹ مشین کی کاپیوں پر ہر جگہ دستیاب ہوتا تھا۔ جس آدمی کے ہاتھ میں یہ پرچہ ہوتا، وہ فوٹو سٹیٹ مشین والے کی طرف رواں ہوتا تاکہ اس کی چالیس کاپیاں کروا کے ثوابِ دارین کے علاوہ مالی فائدہ بھی حاصل کر سکے اور دوسرے لوگ کترا کر گزرتے کہ کہیں انہیں بھی یہ پڑھنے کے بعد پرچہ چھپوانا نہ پڑ جائے۔ اس آدمی کو مالی فائدہ ہوتا یا نہیں مگر فوٹو سٹیٹ مشین والے کو ضرور مالی فائدہ پہنچتا۔
مجھے یہ کہانی اس لیے یاد آئی کہ مجھے آج یہی پیغام ای میل کی صورت میں موصول ہوا۔ اور جس نے بھیجا وہ ٹرینیڈاڈ کا رہنے والا ہمارا ایک مسلمان بھائی ہے۔ آپ سب کو مبارک ہو کہ صرف ہم ہی نہیں بلکہ ہم سے ہزاروں میل دور ایک چھوٹے سے سمندری جزیرے پر رہنے والے مسلمان بھی بہت با شعور ہیں اور اب اسلام کو کوئی خطرہ نہیں۔
Posted on اپریل 18, 2010, in متفرقات, اسلام and tagged مسلمان, جہالت. Bookmark the permalink. 28 تبصرے.
بھیا، آپ نہ مانیں، میں تو مان گیا ہوں۔ ابھی دو گھنٹے پہلے آپ کا بلاگ پڑھ رہا تھا، اس کو مذاق سمجھا، ساتھ ہی بجلی چلی گئی۔ اب اسے جہالت سمجھیں یا بحرانی کیفیت۔۔۔
زمانۂ جاہلیت میں بھی اتنا اندھیرا نہیں ہوگا، جتنا کہ آجکل پاکستان میں ہے۔
اس سے پہلے کہ آپ کا کمپیوٹر بھی اڑ جائے اس پیغام کو چالیس لوگوں تک پھیلا دیں 😀
ایک آدمی نے اسے جھوٹا جانا تو اس کا بیٹا مر گیا۔.
یعنی نیک پیغام تو ایک طرف رہا۔ اوپر سے دھمکی بھی دے دی! ایسا ایمان محض لکیر کے فقیروں کی زینت بنتا ہے!
جی ہاں۔ کرو یا مرو والی بات
جان دیو پاء جی۔ کونسی باتاں لے بیٹھے ہو۔ جو کچھ شیخ صاحب فرما رہے ہیں یہ ہم پچھلے 15 سال سے سن رہے ہیں۔ پہلے فوٹوسٹیٹ ہوئے کاغذ تقسیم ہوتے تھے اور بلاگز اور ایس ایم ایس پر یہ کار خیر جاری ہے۔ اور فرق ہمیں ٹکے کا بھی نہیں پڑا۔ وہیں کے وہیں ہیں ہم۔
مجھے ایک دفعہ ایس ایم ایس موصول ہوا جس میں اسی پیغام کی نقل کی گئی تھی۔
ایک شخص کو خواب میں یہ نمبر xxxxxxx نظر آیا اور اس کو کہا گیا کہ اس نمبر پر پچاس روپے کا لوڈ کروا دے اور اپنے چالیس دوستوں کو بھی یہ نمبر send کرے تاکہ وہ بھی ثواب لے سکیں۔
اس شخص نے اس پر عمل کیا تو اس کی دلی مراد پوری ہو گئی۔ ایک شخص نے اسے جھوٹ سمجھا تو اس کا موبائل اسی دن چوری ہو گیا۔ لہذا آپ بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
Enter your comments here…
عجب لایعنی اور بے بنیاد باتیں دین سے منسوب کر کے نسل در نسل چلا دی جاتی ہیں۔
جی ہاں یہی تو افسوس کی بات ہے
شيخ صاحب خود تو کسی بات پر عمل نہيں کرتے ہميں ہدايتيں فرماتے رہتے ہيں
یہی ان کا دھندہ ہے
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
یہ قعطی غیرضروری باتیں ہیں؟ جن کااسلام سےدورپارکابھی واسطہ نہیں ہے۔یہ افواہیں جوکہ پھیلائي جاتی ہیں اورلوگوں کوپریشان کیاجاتاہے۔ ان میں کوئی بھی بات قابل عمل نہیں کہ چالیس کاپی کرویہ ہوگایہ ایم ایس کرویاپچاس کاپلینس پھیجو۔ آجکل لوگ دنیوی فائدےکےلیےدین کوزیادہ استعمال کرتےہیں ۔ اللہ تعالی ہم پررحم کرےاورہمارےپکااورسچامسلمان بنائے۔ آمین ثم آمین
والسلام
جاویداقبال
یہ سراسر شرارتی لوگوں کی حرکتیں ہیں اور کچھ نہیں۔
سب سے پہلے تو آپ کا تکنیکی مدد دینے کا بہت بہت شکریہ۔ایسا مواد چھپا کر اگر کسی دیھاڑی لگتی ھے۔تو ٹھیک ھے۔سب چلتا ھے۔
جناب اس میں شکریے کی کوئی بات نہیں وہ دراصل میں نے اپنی سہولت کیلیے ہی بتایا تھا
یہ نیم ملا خطرہ دین ٹائپ لوگ ھیں۔ اللہ ھمیں بچائے۔
آمین
یہ تو وہی بات نہ ہوگئی کہ دیوتا سے ڈرو نہیں تو زامبیز کے ہاتھوں مرو ۔
ویسے موجودہ ویکلی سٹیٹس کیا ہیں ؟۔
جی ہاں بالکل۔
ویکلی سٹیٹس سے آپ کی کیا مراد ہے؟
یہ تو وہی بات نہ ہوگئی کے دیوتا سے نہ ڈرو نہیں تو زامبیز کے ہاتھوں مرو ۔
ویسے موجودہ ویکلی سٹیٹس کیا ہیں ۔
مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ کی شیخ احمد کے اس خط کے بارے میں راے ۔٫
page1: http://i46.tinypic.com/n6fked.jpg
page2: http://i46.tinypic.com/21cdu1j.jpg
page3: http://i49.tinypic.com/2cgft06.jpg
شکریہ جناب مفید لنک شیئر کرنے کیلیے۔
آپ فوٹو اسٹیٹ کی بات کر رہے ہیں، کل میرے ایک محترم دوست نے بتایا کہ وہ بچپن میں ہاتھ سے لکھ لکھ کر بانٹا کرتے تھے کیونکہ اس زمانے ميں فوٹو کاپی مشین نہیں ہوتی تھی اور تحریر بعینہ یہی ہوتی تھی۔ اس سے اندازہ لگا لیں کہ شیخ احمد کی عمر کتنی ہے؟ 🙂
یعنی یہ کہانی تو بڑی ہی پرانی ہے
مجھے ایسا لگ رھا ھے آہستہ ——آہستہ——آپ 40 کی گنتی پوری کرنے والے ہیں- شُکریہ
ابھی تو میں جوان ہوں
حضور اس بارے پریشان نہ ہوں، مجھے بارہ برس ہوگئے ہیں ادھر اٹلی میں رہتے ہوئے، یورپ میں گاہے بگاہئے جانا ہوتا ہی ہے۔ بلکل اسی طرح کے مذہبی پیغامات تقریباُ ہر مذہب میں ملتے ہیں، وہی ایک مذہبی پیغام، اسکی نقول کرواؤ تو فائدہ نہیں شدید نقصان کا خطرہ، بس سب ایسے ہی ہے۔
بلاگ پر خوش آمدید راجہ صاحب۔
آپ کی اطلاع میرے لیے نئی ہے۔ میں تو صرف مسلمانوں کو ہی اس فن کا ماہر سمجھتا تھا