دیوانے کا خواب

اگر مجھے اس ملک کا بااختیار وزیرِ اعظم بنا دیا جائے تو میں فوری طور پر یہ اقدامات کروں:

۔ تمام سیاستدانوں کے غیرملکی اکاؤنٹس میں موجود لوٹی گئی ملک کی قیمتی دولت واپس لے آؤں (اور اپنا اکاؤنٹ سوئٹزرلینڈ کے کسی اچھے سے بینک میں کھول لوں)

۔ تمام چوروں اور ڈاکوؤں کو پولیس میں بھرتی کر لوں کیونکہ پولیس بھی تو یہی کام وردی پہن کر کرتی ہے (فائدہ: بے روزگاری میں نمایاں کمی)

۔ ایک آئینی ترمیم کے ذریعے لاپتہ افراد کو ہمیشہ کیلیے لاپتہ یا مردہ قرار دے دوں اور مزید افراد کو لاپتہ کرنے پر پابندی لگا دوں (تاکہ غائب شدہ لوگوں کے لواحقین کو قرار آ جائے نیز باقی قوم لاپتہ ہونے کے خوف سے محفوظ ہو جائے)

۔ سڑکوں کے کنارے لگے رفتار محدود رکھنے والے سائن بورڈ اتروا دوں اور پورے ملک میں speed limit کے خاتمے کا اعلان کر دوں (تاکہ چند دنوں کے اندر ہی قوم کی ناک میں دم کرنے والے ہیرو ہسپتالوں میں ہوں اور گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد ناکارہ ہو کر مزید کسی خطرے کا باعث نہ بنے)

۔ وہ تمام طالب علم جو امتحان میں فیل ہو جائیں ان کو ڈگری عطا کر دی جائے تاکہ ان کا مستقبل تاریک نہ ہو۔ اگر ایک مخصوص طبقہ پڑھے بغیر ڈگری حاصل کر سکتا ہے اور اسی ڈگری کے بل بوتے پر اسمبلی میں بیٹھ سکتا ہے تو طالبعلم اسی ڈگری کے زیادہ حق دار ہیں کیونکہ انھوں نے کم از کم کوشش تو کی (فائدہ: معاشرتی مساوات کی جانب ایک اہم قدم)

۔ یونیورسٹی اور کالج کے تمام طالبعلموں کو سال میں ایک ماہ دینی مدرسہ میں لگانے کا حکم دے دوں اسی طرح مدرسہ کے طالبعلموں کیلیے بھی سال میں ایک ماہ قریبی کالج یا یونیورسٹی میں لگانا لازمی ہو  (تاکہ دونوں طبقات ایک دوسرے کے جذبات کو بہتر طور پر سمجھ سکیں)

۔ فوج اور قبائلیوں کی صلح کرا کے دونوں گروپوں کو دنیا کے کسی دور دراز علاقے میں مشن یا جہاد پر بھیج دوں (تاکہ قوم ان کے شر سے محفوظ ہو جائے اور میری حکومت کو کوئی خطرہ نہ رہے)

۔ اسمبلی میں موجود کچھ ارکان کو تعلیمِ بالغاں کے مرکز میں زبردستی داخل کرا دوں (تاکہ اس مردہ  شعبہ کی پبلسٹی بھی ہو جائے اور ارکانِ اسمبلی کا بھلا بھی)

بہنو اور بھائیو اگر آپ میری انقلابی خیالات سے متفق نہیں تو پھر بھاڑ میں جائیں آپ۔۔



Posted on جون 12, 2010, in متفرقات, سیاست, طنز و مزاح and tagged , , , , , , . Bookmark the permalink. 29 تبصرے.

  1. مستقبل قریب کے جناب اعلی عزت مآب اسلامی جمہوریہ پاکستان بااختیار وزیراعظم محترمی و مکرمی اس سے زیادہ علمی و ادبی القابات ہمیں نہیں سوجھے یہ حاضر خدمت ہیں۔برائے مہربانی جب وزارت عظمی کی اقبال بلند کرسی پر تشریف فرما ھوں تو ہمیں مت بھولئے گا خاکسار کو آپ ضمیر فروشی میں سب سے آگے پائیں گے۔بس کسی اچھی سے جگہ پر وزارت ہمیں دے دیجئے گا۔اس کے بعد ہماری جیلانیاں دیکھئے گا کہ ہم کیسے زردار ھوتے۔ہم اپنے دور وزارت میں دستی و دستہ قسم کی خدمات انجام دینے کیلئے یک دم تیار ھوشیارباش رہیں گے تاکہ آپ شاد باد رہیں۔ ہمیں بھاڑ میں جانے کا کوئی شوق نہیں ھے اس لئے ہم آ پ کے قنونی اور غیر قنونی ھر قسم کے خیالات سے متفق ھیں۔

  2. دوسرا تبصرہ کرنے کا انعام کم سے کم وزارت داخلہ تو ہونا ہی چاہیے

  3. یہ روندی ہے
    یہاں ماڈریشن لگی وہ

  4. ارے بھائی تین لفظوں میں کہدیں
    Yes I Can

    بعد میں کون پوچھتا ہے!!

  5. حضور میری بھی ایک فرمائشی کرسی لگوا دیجئے گا ایوان شیوان میں۔۔۔۔۔ مجھے "وزیر برائے وزرا” بنا دیجئے گا۔۔۔ کچھ نئی وزارتیں بھی ایجاد ہونی چاہئیں۔۔۔۔

  6. بھاڑ میں نہیں جانا اس لئے حمایت کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔ ویسے ماہر قانون کی غیر موجودگی میں یہ کام کرنا دشوار ہوں گے۔۔۔۔ آپ میرا مطلب سجھ تو گئے ہوں گے؟؟؟

  7. میں نے بھی آج شہباز شریف کا بیان پڑھا انکا کہنا ہے کہ جعلی دگریاں ملک توڑنے اور کارگل کی جنگ سے بڑا جرم نہیں ہے۔ جس طرح آپ کو وزیر اعظم کی زہانت پر رشک تھا ٹھیک اس طرح میں بھی شہباز شریف سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا۔ لیکن میرے پاس شہباز شریف جیسی فہم و فراست نہیں ہے میں سیدھا سادھا آدمی ہوں۔
    چنانچہ ارکان اسمبلی کے لئے گریجویشن کی شرط عائد کرنا میرے نزدیق ان چند اچھے کاموں میں سے ایک تھا جو پرویز مشرف جیسے فاشسٹ ڈکٹیٹر کے ہاتھوں انجام پا گئے تھے۔ پچھلے ساٹھ سالوں سےجس برطانوی جمہوریت کو ہم نے اپنے یہاں نافظ کرنے کی کوشش کی ہے اس میں رکن پارلمنٹ کا بنیادی فریضہ قانون سازی اور اس سے متعلق کام ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے ایک ان پڑھ شخص جسے قانون اور آئین کا کچھ نہیں پتا کسی طور پر بھی دیانت داری کے ساتھ یہ کام نہیں کرسکتا تھا۔ چنانچہ یہ اصولی فیصلہ تھا، کیونکہ جس طرح ایک ڈاکٹر کے لئے ایم بی بی ایس کرنا، ایک انجنئر کے لئے بی ای، ایک بینکر کے لئے ایم بی اے ہونا ضروری ہے اسی طرح قانونی سازی کے سب سے بڑے اور خودمختار ادارے کے اراکین کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ کم از کم گریجویٹ تو ہوں۔

    البتہ جہاں تک کرپشن اور بدعنوانی کا تعلق ہے تو میرے نزدیق تعلیم خاص طور پر ماددی تعلیم اس راہ میں کبھی کوئی رکاوٹ نہیں رہی ہے۔ بلکہ میرے اندازہ ہے کہ تعلیم یافتہ ڈگری ہولڈر لوگ کو ان پڑھ لوگوں کے مقابلہ میں زیادہ کرپٹ اور شاطر ہوتے ہیں۔ وہ بڑی صفائی سے اپنے کالے کر توت چھپاکر پارسا بنے پھرتے ہیں۔ اگر اپ تحقیق کریں تو باآسانی جان لیں گے کہ پاکستان کو سب شروع سے لیکر آج تک پرھے لکھے طبقے نے ہی سب سے زیادہ لوٹا ہے۔ لیکن یہ ایک دوسرا مسلہ ہے۔

    پاکستان کے سیاست دان البتہ دوغلے ہیں، جس ملک کا وزیر داخلہ جو قانون نافظ کرنے کا زمہ دار ہوتا ہے خود مستند اور سزایافتہ مجرم ہو اس ملک میں کوئی اصول اور ضابطے نہیں ہوتے، جنگل کا قانون ہوتا ہے یا شاید کوئی بھی قانون نہیں، صرف دولت اور مفاد کی حکومت!!!

    • آپ کی باتیں غور طلب ہیں بھائی مگر میں آپ کی بات میں کچھ اضافہ کرنا چاہوں گا۔ آپ نے کہا کہ پڑھے لکھے لوگ زیادہ ہاتھ کی صفائی دکھاتے ہیں بنسبت ان پڑھ لوگوں کے۔ میرے خیال میں آپ ان پڑھے لکھے لوگوں کے ساتھ سفارشی کا اضافہ بھی کر لیں۔ وہ تمام لوگ جو کسی کا حق مار کر، سفارش کرا کے یا پیسے دے کر یا بزور طاقت بھرتی ہوتے ہیں وہ یہی حرکت کرتے ہیں جس کا آپ نے ذکر کیا ہے۔ باقی کالی بھیڑیں تو ہر شعبے میں ہیں آپ اور میں اچھی طرح جانتے ہیں۔

  8. کیا مجھے بھی کوئی وزارت ملے گی؟؟؟؟؟؟

  9. بہت ہی سادہ الفاظ میں آپ نے بہت بڑی حقیقتوں کو ظاہر کیا ہے۔ اور ضرورت بھی اسی امر کی ہے کہ منافقت کا لبادہ اتار کر حقیقتوں کا سامنا کیا جائے۔ بہت ہی اعلی تحریر

  10. ارے جناب ہم آپ کے انقلابی خیالات سے 100 فیصد متفق ہیں، ہاں اگر وزارت تعلیم مل جاتی تو۔۔۔۔۔
    دو 4 گھوسٹ یونیورسٹیاں بنا کر سوٹزر لینڈ میں ایک اکائونٹ ہم بھی کھلوالیتے۔۔۔۔۔ 😉

  11. ارادے تو نیک ہیں آپ کے۔ کرسی ملنے کے بعد سب لوگ بھول جاتے ہیں۔

  1. پنگ بیک: » جعلی ڈگری بڑا ایشو ہے میرا پاکستان:

تبصرہ کیجیے